غرور کا انجام: ایک نابینا فقیر کی سبق آموز کہانی

غرور کا انجام: ایک نابینا فقیر کی سبق آموز کہانی

ایک زمانے میں ایران کے مشہور شہر تبریز میں ایک غریب نابینا فقیر رہتا تھا۔ وہ کالا تھا اور اس کے بائیں ہاتھ پر ایک بڑا نشان تھا۔ اس کے دائیں ہاتھ میں پیالہ تھا اور وہ اپنی چھڑی کے سہارے سڑک پر بھیک مانگ رہا تھا۔ وہ سارا دن بازاروں میں گھومتا رہا، لوگوں سے مدد مانگتا رہا اور غروب آفتاب کے وقت اپنی خستہ حال جھونپڑی میں آیا۔

If you love Music then this site is for you

یہ اندھا فقیر ایک ایسے جملے سے مشہور تھا جو وہ اکثر لوگوں سے کہتا:
“لوگو، غرور نہ کرو، فخر نہ کرو! غرور کرنے والے کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔ یہ دنیا تو عارضی ہے، انصاف کے ساتھ جیو اور یاد رکھو کہ خدا کے سامنے ہم سب جواب دہ ہیں۔”

فقیر کی یہ نصیحت لوگوں کے دلوں کو چھو جاتی، لیکن اس کے باوجود وہ روزانہ بھیک مانگنے جاتا۔

غرور کا انجام: ایک نابینا فقیر کی سبق آموز کہانی
غرور کا انجام: ایک نابینا فقیر کی سبق آموز کہانی

ایک دن، جب وہ شہر کے کھیتوں میں گھوم رہا تھا، ایک امیر آدمی اس کے قریب آیا۔ اس نے فقیر سے کہا، “بابا، میں کافی دنوں سے آپ کی باتیں سن رہا ہوں۔ آپ کی نصیحتیں سنی ہیں، آج آپ میرے ساتھ بیٹھیں اور اپنی کہانی سنائیں۔ فکر نہ کریں، میں آپ کو اس کے بدلے میں انعام دوں گا۔”

فقیر نے اپنی لاٹھی زمین پر رکھی اور امیر آدمی کو دعا دی۔ پھر اس نے کہا، “میاں، میری کہانی سن کر کیا کرو گے؟ میں ایک غریب آدمی ہوں، لیکن ٹھیک ہے، میں آپ کو اپنی کہانی سناتا ہوں۔”

فقیر نے کہا، “میں تبریز شہر کا رہائشی ہوں۔ ایک وقت تھا جب میری بھی آنکھیں تھیں اور میں اپنے والد کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ہمارے خاندان کا جواہرات کا کاروبار تھا، اور میرے والد ایمانداری کے لیے مشہور تھے۔ وہ ہمیشہ دیانتداری سے کام لیتے تھے اور مجھے بھی یہی سکھاتے تھے۔”

“مگر ایک دن، میرے والد کا انتقال ہو گیا اور میں نے اپنے والد کی نصیحتوں کو بھلا دیا۔ میں زیادہ پیسہ کمانے کے جنون میں ایمانداری چھوڑ بیٹھا اور دھوکہ دہی کا راستہ اختیار کیا۔ یہ سوچ کر کہ دولت ہی سب کچھ ہے، میں لوگوں کو دھوکہ دینے لگا۔”

فقیر نے افسوس بھری آواز میں کہا، “میں نے ایک بار ایک قیمتی لال دھوکہ دے کر خریدا، لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرا انجام کیا ہوگا۔”

“چند دن بعد، میری دولت چھن گئی، میں رسوا ہو گیا، اور لوگ مجھ سے نفرت کرنے لگے۔ آخرکار، مجھے شہر سے نکال دیا گیا اور میں ایک بھکاری بن کر رہ گیا۔” فقیر نے ایک سرد آہ بھری۔

“آج، میں اندھا ہوں اور لوگوں سے بھیک مانگتا ہوں۔ میں لوگوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ دھوکہ نہ دیں، ایمانداری سے زندگی گزاریں، ورنہ ان کا انجام بھی میرے جیسا ہوگا۔”

فقیر کی کہانی سن کر امیر آدمی نے اس کی تعریف کی اور اسے انعام دیا۔ فقیر نے دعا دی اور اپنے سفر پر روانہ ہوا۔

یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ غرور اور دھوکہ دہی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ایمانداری اور دیانتداری سے زندگی گزارنا ہی اصل کامیابی ہے

For more stories then visit my site

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *